تفسير ابن كثير



سورۃ الأعراف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ[80] إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِنْ دُونِ النِّسَاءِ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ[81]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور لوط کو (بھیجا)، جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔ [80] بے شک تم تو عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے آتے ہو، بلکہ تم حد سے گزرنے والے لوگ ہو۔ [81]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کو تم سے پہلے کسی نے دنیا جہان والوں میں سے نہیں کیا [80] تم مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو عورتوں کو چھوڑ کر، بلکہ تم تو حد ہی سے گزر گئے ہو [81]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اسی طرح جب ہم نے لوط کو (پیغمبر بنا کر بھیجا تو) اس وقت انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ایسی بےحیائی کا کام کیوں کرتے ہو کہ تم سے اہل عالم میں سے کسی نے اس طرح کا کام نہیں کیا [80] یعنی خواہش نفسانی پورا کرنے کے لیے عورتوں کو چھوڑ کر لونڈوں پر گرتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ حد سے نکل جانے والے ہو [81]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 80، 81،

لوط علیہ السلام کی بدنصیب قوم ٭٭

فرمان ہے کہ لوط علیہ السلام کو بھی ہم نے ان کی قوم کی طرف اپنا رسول بنا کر بھیجا۔ تو ان کے واقعہ کو بھی یاد کر۔ لوط علیہ السلام ہاران بن آزر کے بیٹے تھے، ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔ آپ ہی کے ہاتھ پر ایمان قبول کیا تھا اور آپ ہی کے ساتھ شام کی طرف ہجرت کی تھی۔

اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنا نبی بنا کر سدوم نامی بستی کی طرف بھیجا۔ آپ نے انہیں اور آس پاس کے لوگوں کو اللہ کی توحید اور اپنی اطاعت کی طرف بلایا۔ نیکیوں کے کرنے، برائیوں کو چھوڑنے کا حکم دیا۔ جن میں ایک برائی اغلام بازی تھی جو ان سے پہلے دنیا سے مفقود تھی۔ اس بدکاری کے موجد یہی ملعون لوگ تھے۔

عمرو بن دینار رحمہ اللہ یہی فرماتے ہیں۔ جامع دمشق کے بانی خلیفہ ولید بن عبدالملک کہتے ہیں: اگر یہ خبر قرآن میں نہ ہوتی تو اس بات کو کبھی نہ مانتا کہ مرد مرد سے حاجت روائی کر لے۔

اسی لیے لوط علیہ السلام نے ان حرام کاروں سے فرمایا کہ تم سے پہلے تو یہ ناپاک اور خبیث فعل کسی نے نہیں کیا۔ عورتوں کو جو اس کام کے لئے تھیں، چھوڑ کر تم مردوں پر ریجھ رہے ہو؟ اس سے بڑھ کر اسراف اور جہالت اور کیا ہو گی؟

چنانچہ اور آیت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ” یہ ہیں میری بچیاں یعنی تمہاری قوم کی عورتیں۔ “ [15-الحجر:71] ‏‏‏‏ لیکن انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں ان کی چاہت نہیں۔ ہم تو تمہارے ان مہمان لڑکوں کے خواہاں ہیں۔

مفسرین فرماتے ہیں: جس طرح مرد مردوں میں مشغول تھے، عورتیں عورتوں میں پھنسی ہوئی تھیں۔
2983



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.